میرے خواب والے بزرگ




آج کل کسی بزرگ کو خواب میں دیکھنے گا اور ان کی دی ہوئی بشارتوں کا کافی تذکرہ سننے میں آ رہا ہے۔ مجھے اس تذکرے سے یاد آیا کہ یہ معاملہ میرے ساتھ بھی پیش آیا ہوا ہے۔  کافی عرصہ پہلے کی بات ہے، میں تازہ تازہ دین کی طرف متوجہ ہوا تھا اوراسلام میرے لئے ایک محض ایک موروثی عقیدے کے بجائے ایک علمی و عملی جدوجہد بن رہا تھا۔ ان دنوں مجھے خواب میں ایک بزرگ نظر آنا شروع ہو گئے جو آ کر مجھے باتیں بتاتے تھے اور بشارتیں دیتے تھے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ایسے خواب دیکھ کر خوشی کے مارے میرے پاؤں زمین پر نہ ٹکتے تھے۔ جتنا ایسے خواب آتے گئے اتنا میرا دماغ خراب ہوتا گیا اور خود کو کوئی برگزیدہ ہستی سمجھنا شروع کر دیا۔

پھر ہوا کچھ یوں کہ ایک دن امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمٰن و اولیاء الشیطٰن (اولیاء اللہ اور اولیاء الشیطان کے درمیان فرق) میرے ہاتھ لگ گئی۔ اس کتاب میں ایک جگہ میں نے پڑھا کہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے شیاطین ان کے خواب میں بزرگوں اور صحابہ کا بھیس بدل کر آ جاتے ہیں۔ یہ عبارت پڑھ کر میں ایک دم چونک گیا اور خیال آیا کہ میرے خواب والے بزرگ بھی کہیں شیطان تو نہیں۔ پھر سوچا کہ اگر یہ شیطان ہے تو اس کا علاج تعوذ اور آیت الکرسی ہے۔

میں نے باقاعدگی سے تعوذ اور آیت الکرسی کا ورد شروع کر دیا۔ اگلی بار جب وہ بزرگ میرے خواب میں آئے تو مجھے خواب کے اندر ہی اپنا وہ خدشہ یاد آیا۔ میں نے خواب کے اندر ہی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھی اور میرے یہ پڑھتے ساتھ ہی وہ بزرگ صاحب ہوا میں تحلیل ہو گئے اور میری آنکھ کھل گئی۔ اس وقت میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور ماتھے پر پسینہ آیا ہوا تھا۔

بھائیوں شیطان ہمارا سب سے بڑا دشمن ہے۔ یہ اللہ تعالٰی کے رستے پر جگہ جگہ گھات لگا کر بیٹھا ہوتا ہے اور ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ جتنا ہم دین پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں اتنے ہی اس کے حملے شدید تر ہوتے جاتے ہیں۔ اس کا علاج یہی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر چلتے ہوئے اسے ہر مقام پر پتھر مارے جائیں اور اس سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ لی جائے۔ اب ایسے خواب مجھے ویسی باقاعدگی سے تو نہیں آتے لیکن کبھی کبھار آ جاتے ہیں۔ ابھی کل رات بھی ایک بزرگ آ گئے تھے جو اعوذ باللہ پڑھنے پر غائب ہو گئے۔

میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا پوری زندگی مشکور رہوں گا اور ان کے لئے دعا کرتا رہوں گا۔ اپنی وفات کے چھ سو سال بعد بھی انہوں نے اپنی کتاب کے ذریعے میری رہنمائی کی اور مجھے ایک بڑی گمراہی سے بچا لیا۔ 

اللہ تعالٰی ہم سب کو شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھیں اور ہمیں صراط المستقیم پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین

پسِ نوشت:
یہ تحریر دلیل ڈاٹ پی کے پر ۱۷ اگست ۲۰۲۰ء کو شائع ہو چکی ہے۔