مسجدیں تو اللہ تعالٰی ہی کے لئے ہیں

 


میرے بھائیوں ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں اور یہ وہ جنگ ہے جو ہمیشہ سے جاری ہے۔ یہ جنگ ہے خیر اور شر کی، نیکی اور بدی کی، عباد الرحمٰن اور عباد الشیطان کی۔ اس لڑائی کے میدانِ جنگ ہمارے اپنے اندر بھی ہیں، ہمارے گھروں محلوں میں بھی، ہمارے معاشرے کے سطح پر بھی اور حتٰی کہ  یہ عالمی سطح پر بھی موجود ہیں۔ یہ جنگ ہمیشہ جاری رہے گی اور اس میں کوئی سیزفائر ممکن نہیں۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ہم بدی کے ساتھ سمجھوتا کر لیں، اسے اکیلا چھوڑ دیں، اس کا مقابلہ ترک کر دیں، اپنے کام سے کام رکھیں اور نتیجتأ یہ معاشرے میں سرایت نہ کرتی چلی جائے۔ یہ تو وائرس کی طرح پھیلتی ہے اور دیمک کی طرح معاشرے کے اخلاق و کردار کو چاٹتی جاتی ہے۔ 


ہمیں یہ اعتراف کرنا ہو گا کہ اس وقت بدی کی قوتیں زیادہ طاقتور ہیں اور ان سے ہمارے بازاراور ہمارے گھر تو کیا، ہماری مساجد تک محفوظ نہیں۔ اور اس حالت کے ذمہ دار اور قصوروار ہم خود ہیں۔ ہم نے دین نہ خود سیکھا اور نہ دوسروں کو سکھایا۔ نہ امر بالمعروف کیا اور نہ نہی عن المنکر۔ تو ظاہر ہے کہ پھر معاشرے میں منکرات اور فواحشات نے پھیلنا ہی تھا۔ شیطانوں کے ایجنٹ ہمارے گھروں اور بازاروں میں تو پہلے ہی گھس کر بیٹھ چکے تھے، ہمارے لوگوں کو اللہ تعالٰی سے غافل کر کے انہیں برائی اور بے حیائی کی دلدلوں میں دھکیل رہے تھے اور ان کے دل و دماغ کو اپنے سحر سے مسموم کر رہے تھے۔ لیکن اب تو یہ ہماری مسجدوں تک آ پہنچے ہیں۔ یعنی یہ اللہ کے دین کو مسجدوں میں بھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور وہاں بھی اپنے شیطانی باجے بجائیں گے۔ کیا اپنے ناچ گانے کے لئے ان کو اور کوئی جگہ نہیں ملی تھِی؟ انا للہ وانا الیہ راجعون!


وَأَنَّ ٱلۡمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدۡعُواْ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدً۬ا (القرآن ۷۲:۱۸)

اور یہ کہ مسجدیں صرف الله تعالٰی کے لئے ہیں تو تم الله تعالٰی کے ساتھ کسی اور کو مت پکارا کرو۔


بے شک مساجد اللہ تعالٰی ہی کے لئے ہیں۔ یہ ہمارے معاشروں میں نیکی کے ہیڈ کوارٹر ہیں اور یہ بدی کے خلاف جنگ میں ہماری لاسٹ لائن آف ڈیفینس ہیں۔ اللہ تعالٰی کے ان گھروں کا ہم پر یہ حق ہے کہ وہاں پر صرف نیکی کی بات ہو اور بدی کو وہاں سے دور رکھا جائے۔  وہاں لوگوں کو جنت کا رستہ دکھایا جائے اور انہیں جہنم کی راہوں سے دور لے جایا جائے۔ وہاں اذان اور قرآن کی روح پرور صدائیں بلند ہوں، اور گانے اور باجے کی منحوس آوازیں اس کے قریب بھی نہ پھٹکنے پائیں۔ وہاں اللہ کے بندے اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوں اور ہیجان انگیز موسیقی پر تھرکتے جسموں کو وہاں داخلے کی اجازت نہ ہو۔ 


میرے بھائیوں خیر و شر کی یہ کشمکش اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ان میں سے کوئی دوسرے پر مکمل غالب نہ آ جائے۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم کس کا غلبہ چاہتے ہیں؟ یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم نے نیکی کا حامی و مددگار بن کر بدی کو ختم کرنا ہے، یا بدی کا ایجنٹ بن کر نیکی سے جنگ کرنی ہے، یا پھر لاتعلق رہ کر بدی کو پھیلنے کا موقع دیتے رہنا ہے۔