فاطمہ جناح:متحدہ پاکستان کی علامت


تاریخ کا طالب علم ہونے کے ناطے مجھے متبادل تاریخ (آلٹرنیٹ ہسٹری) سے بھی کچھ دلچسپی ہے کہ کوئی واقعہ اگر ایسے نہ ہوتا تو آج دنیا کیسی ہوتی۔ پاکستان کی تاریخ میں ۱۹۶۵ء کا صدارتی الیکشن ایک ایسا واقعہ تھا جس نے آنے والی دہائیوں کے لئے اس ملک کی سمت متعین کر دی۔ اس الیکشن میں ایک طرف ایوب خان اپنے تمام تر سرکاری وسائل اور طاقت کے ساتھ موجود تھے اور دوسری طرف ۷۰ برس کی بزرگ اور نحیف فاطمہ جناح پوری اپوزیشن کی متحدہ امیدوار تھیں۔ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں، خواہ وہ مذہبی ہوں یا لبرل، دائیں بازو کی ہوں یا بائیں بازو کی، قومی ہوں یا علاقائی، بڑی ہوں یا چھوٹی، سب نے محترمہ فاطمہ جناح کے نام پر اتفاق کر لیا اور ان کی قیادت میں پوری الیکشن مہم چلائی۔

لیکن اس الیکشن میں بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی کر کے ایوب خان کو جتوایا دیا گیا۔ ایوب خان کی الیکشن مہم میں ذوالفقار علی بھٹو سمیت اس کے حواریوں نے جس طرح محترمہ کی کردار کشی کی، ان پر غداری کے الزامات لگائے، ان کی ذات پر رکیک حملے کئے اور ان پر گھٹیا جملے چست کئے، وہ پڑھ کر آج بھی خون کھول اٹھتا ہے اور آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں کہ کوئی ہماری مادرِ ملت، ہماری پوری قوم کی ماں کے بارے میں ایسی بات کرنے کی جرأت کیسے کر سکتا ہے!

اس الیکشن میں تمام تر دھاندلی کے باوجود محترمہ نے مشرقی پاکستان اور کراچی میں فتح حاصل کی۔ میرا گمان ہے کہ اگر محترمہ یہ الیکشن جیت جاتیں تو وہ اقتدار میں آنے کے بعد بنگالیوں کی شکایتوں کا ازالہ کر سکتی تھیں۔ وہ حالات کو کبھی اس نہج پر نہ جانے دیتیں جس پر جا کر پاکستان دو لخت ہوا۔ اس الیکشن نے مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان خلیج میں مزید اضافہ کیا اور دوریاں بڑھتی چلی گئیں۔ 

محترمہ فاطمہ جناح متحدہ پاکستان کی علامت تھیں۔ وہ قائداعظم کے پاکستان کی آخری نشانی تھیں۔ کبھی کبھی دل میں ہُوک سی اٹھتی ہے۔ انسان کے خیالات اور تصورات اسے کسی اور دنیا میں لے جاتے ہیں۔ دل میں بہت سی آرزوؤیں اور تمنائیں مچلتی ہیں جو ماضی کا ایک الگ اور روشن خاکہ سامنے لاتی ہیں۔ لیکن تقدیر کے آگے ہم بے بس ہو جاتے ہیں اور یہ ساری خواہشات دم توڑ جاتی ہیں۔ 

میرا تقدیر پر ایمان ہے کہ جو کچھ ہوا، وہ ایسے ہی ہونا تھا اور یہ سب زمین و آسمان کی تخلیق سے بھی پہلے لوح قلم میں لکھ دیا گیا تھا۔ شاید ہم اسی سلوک کے مستحق تھے۔ جو قوم اپنی نعمتوں کی ناشکری کرتی ہے، اس سے وہ نعمتیں چھین لی جاتی ہیں۔ ہم نے الله تعالٰی کی نعمتوں کی ناشکری کی، متحدہ پاکستان کی قدر نہ کی، تحریکِ پاکستان کے دوران کئے ہوئے وعدے توڑ ڈالے اور قائداعظم کی بہن، مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح سے بیوفائی کی۔ تو پھر ہم نے ان جرائم کی سزا بھگتی اور ابھی تک بھگت رہے ہیں۔ 

الله تعالٰی محترمہ فاطمہ جناح کی مغفرت فرمائیں اور ان کے درجات بلند فرمائیں۔ وہ مادرِ ملت ہیں، قوم کی ماں ہیں اور وہ پوری قوم کے دل میں بستی ہیں۔ ان کے مخالفین ان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکے۔

پسِ نوشت: 
یہ تحریر دلیل ڈاٹ پی کے پر ۹ جولائی ۲۰۲۰ء کو شائع ہو چکی ہے۔