بھارتی مسلمانوں کا ساتھ دیں

A protester holds a sign that says “Muslim Lives Matter #Reject NRC&CAB” in New Delhi, India.
بھارت سے آنے والی خبروں سے دل بہت مضطرب ہے۔ مودی حکومت کے نئے شہریت بل میں مسلمانوں کو بطورِ خاص نشانہ بنایا گیا ہے اور اس بل کے خلاف بھارتی مسلمان طلباء سراپا احتجاج ہیں۔ اس احتجاج کو دبانے کے لئے بھارتی پولیس بہیمانہ تشدد پر اتر آئی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی میں پولیس نے مسجد اور ہاسٹلز میں گھس کر طلباء کو زدوکوب کیا۔ ان کاروائیوں کے نتیجے میں اب تک پانچ افراد کی ہلاکت کی خبر آ چکی ہے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ پولیس تشدد کی کئی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں، کوئی بھی ذی حس انسان ان وڈیوز کو دیکھ کر بھارتی پولیس کی درندگی پر غم وغصے کا شکار ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔ لیکن پاکستان میں ایک طبقہ ایسا دیکھنے کو ملا ہے جو ان وڈیوزکو "تھینک یو جناح" کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شئیر کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ آج قائداعظم کا نظریہ درست اور گاندھی، نہرو اور ابوالکلام آزاد کا نظریہ غلط ثابت ہو گیا۔ بھارتی مسلمانوں پر گزرنے والی آفت پر ان لوگوں میں فکر و ہمدردی کی کوئی رمق بظاہر نظر نہیں آتی۔

یہ وقت قائداعظم کی حکمت اور بصیرت پر ان کا شکریہ ادا کرنے کا نہیں۔ اور نہ یہ وقت اپنے بھارتی مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو یہ یاد دلانے کا ہے کہ یہ وہی مودی حکومت ہے جس کی مسلم مخالف پالیسیوں اور کشمیر پر توڑے گئے ظلم و جبر کا وہ دفاع کیا کرتے تھے۔ نہیں! جب اپنا کوئی بھائی مشکل میں پھنس جائے تو اس وقت اس کی مدد کیا کرتے ہیں۔ اس پر طنز کے تیر نہیں برسایا کرتے کہ تم اپنی غلطیوں کی وجہ سے اس حال کو پہنچے ہو، اور نہ خوش ہوا کرتے ہیں کہ شکر ہے میں اس مصیبت کا شکار نہیں ہوا۔ ہم نے خود کیا کم غلطیاں کی ہیں؟ کیا خبر کس وقت ہم پر کونسی مصیبت آ جائے؟؟
وتلك الایام نداولھا بین الناس
اور ہم دنوں کو باری باری لوگوں میں بدلتے رہتے ہیں (آل عمران: ۱۴۰)
دنیا میں یہ مدوجزر ہمیشہ جاری و ساری رہتا ہے۔ کبھی کوئی اوپر کبھی کوئی نیچے۔ یہ الله کا قانون ہے جس سے کسی کو مفر نہیں۔ جب ہم دہشت گردی کا شکار تھے اور روزانہ بم دھماکوں میں ہمارے درجنوں لوگ شہید ہو رہے تھے، اس وقت اگر بھارتی مسلمان "تھینک یو گاندھی" کہہ کر وہ وڈیوز شئیر کرتے تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا؟ قائداعظم کا بنایا ہوا پاکستان ہم آدھا پہلے ہی گنوا چکے ہیں۔ جبکہ بقیہ آدھے کو بھی قائد اور اقبال کا پاکستان بنانے میں ہمیں ایک لمبی جدوجہد درکار ہے۔

ابھی ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اعلٰی ظرفی دکھائیں ، اپنے بھارتی مسلمان بھائیوں اور بہنوں کی آواز میں آواز ملائیں اور ان کا ساتھ دیں۔ اگر قائداعظم کا واقعی شکریہ ادا کرنا ہے تو خود کو نظریۂ پاکستان کا محافظ بنائیں اور پاکستان کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

پسِ نوشت:

یہ تحریر دلیل ڈاٹ پی کے پر ۴ فروری ۲۰۲۰ء کو شائع ہو چکی ہے۔