اسی طرح جن جماعتوں نے پانچ سال پہلے دھرنے کی مخالفت کی، اسے غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری قرار دیا، اور اسے ریاست سے بغاوت اور ملک و قوم سے غداری پر محمول کیا، اس کے بعد یہ جماعتیں بھی کسی اور دھرنے کی حمایت کرنے اور اس میں شمولیت اختیار کرنے کے اخلاقی جواز سے محروم ہو چکی ہیں۔
باقی سب سیاست ہے اور اس کے روایتی پینترے ہیں۔ اور بدقسمتی سے ہماری سیاست میں اخلاقیات نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، نہ ملک و قوم کے مفاد کی پروا کی جاتی ہے، اور نہ بین الاقوامی حالات (جیسے کشمیر کی حالیہ صورتحال یا پانچ سال پہلے چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ) کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ہماری سیاست میں ذاتی مفاد ہی سب کچھ ہوتا ہے۔
تمہارا کتا کتا، ہمارا کتا ٹامی۔