عالمی استعمار کو اسلام سے کیا خطرہ ہے؟


یہ سوال کئی بار میرے ذہن میں آیا ہے کہ عالمی استعمار کو اسلام سے آخرکیا  خطرہ ہے؟ 

سرد جنگ کے دوران سوویت یونین سے اس کا ٹکراؤ قابلِ فہم تھا۔ سوویت یونین خود ایک بڑی قوت تھا، بہت سے ملک اس کے زیرِ اثرتھے اور اس نے اپنا متوازی نظام قائم کر رکھا تھا۔ لیکن اسلام تو کہیں نافذ ہی نہیں ہے اور نہ آج کی دنیا میں مسلم ممالک کی کوئی حیثیت ہے۔ 

پھر خیال آتا ہے کہ آج اگر عالمی استعمار کو کسی مزاحمت کا سامنا ہے تو وہ اسلام سے ہی ہے۔ باقی پوری دنیا مغربی تہذیبی یلغارکے آگے ہتھیار ڈال چکی ہے اور اب ان کے ہاں کسی متبادل نظام کا کوئی تصور ہی نہیں۔ متبادل کی بات صرف اسلام ہی کرتا ہے۔لہذا عالمی استعمار کا اسلام کو نشانہ بنانا بطور پیش بندی ہے کہ اس خاکستر میں دبی چنگاریاں کہیں شعلہ نہ بن جائیں۔

ہے مجھ کو خطر کوئی تو اس امت سے ہے
جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرارِ آرزو

عصر حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف
ہو نہ جائے آشکارا شرع ِپیغمبر کہیں
الحذر! آئینِ پیغمبر سے سو بار الحذر
حافظِ ناموسِ زن، مرد آزما، مرد آفریں