میں آج اپنے اپارٹمنٹ کی موسم سرما کی صفائی (وِنٹر کلیننگ) کر رہا ہوں۔ ابھی دو گھنٹے کام کرنے کے بعد سر اٹھایا ہے تو احساس ہوا کہ کمرہ تو اب پہلے سے بھی زیادہ گندا نظر آتا ہے۔ میں نے جب کونے کھدرے صاف کرنا شروع کئے تو وہ گند بھی سامنے آ گیا جو پہلے نگاہوں سے اوجھل تھا۔ اب دس منٹ کمر سیدھی کرنے کو لیٹا ہوں اور کمرے میں ہر طرف بکھری چیزیں دیکھ رہا ہوں۔ ابھی کوئی میرے کمرے میں آئے تو وہ سمجھے گا کہ میں نے آج بہت گند پھیلایا ہے، حالانکہ میں تو صرف صفائی کر رہا ہوں۔
کوئی بھی چیز ٹھیک کرتے ہوئے پہلے صورتحال خراب ہوتی ہے، پھر بہتری آنا شروع ہوتی ہے۔ ایک سرجن کو نشتر چلانا پڑتا ہے، کچھ خون بہانا پڑتا ہے، جسم چاک کرنا پڑتا ہے تو پھر کہیں جا کر سرجری ہوتی ہے۔ ایک مکینک کو گاڑی کھولنی پڑتی ہے، اس کے پرزے الگ کرنا ہوتے ہیں، پھر کہیں جا کر اس کی رسائی خراب پرزے تک ہوتی ہے۔ وہ پرزہ مرمت یا تبدیل ہوتا ہے اور گاڑی ٹھیک ہو جاتی ہے۔
ہر نئی تعمیر کو لازم ہے تخریبِ تمام
ہے اسی میں مشکلاتِ زندگانی کی کشود
میرا اپارٹمنٹ بھی ابھی گندا تو لگ رہا ہے لیکن یہ صفائی کے عمل کا ایک لازمی حصہ ہے۔ ان شاء الله آج رات صفائی مکمل ہو جائے گی۔ جب کل کا سورج طلوع ہو گا تو میرا کمرہ صاف ہونے کے بعد ایک بالکل نیا منظر پیش کرے گا۔ اس روشن صبح کی امید میں یہ تاریک رات کاٹنی ہے بس۔