عالم کی ڈھال: میں نہیں جانتا


https://i0.wp.com/www.songsforyourspirit.com/wp-content/uploads/2016/05/I-dont-know.jpg?ssl=1


علم صرف یہ نہیں ہے کہ آپ کتنا جانتے ہیں۔ بلکہ علم یہ بھی ہے کہ آپ کو معلوم ہو کہ آپ کیا نہیں جانتے۔ آپ کو ادراک ہونا چاہئے کہ آپ کے علم کی حدود و قیود کیا ہیں۔ وہ کون سی حد ہے جس کے بعد آپ کے علم کا جزیرہ ختم ہو جاتا ہے اور لاعلمی کے بحرِ بے کراں کا آغاز ہو جاتا ہے۔  


ادھر جاپان میں میں جس پروفیسر کے زیرِ نگرانی پی-ایچ-ڈی کر رہا ہوں، وہ روبوٹکس کی دنیا کا ایک بڑا نام ہیں۔ پوری دنیا میں انہیں پڑھا جاتا ہے اور ہر بڑی کانفرنس میں انہیں بلایا جاتا ہے۔ وہ انجینئیروں کی عالمی تنظیم “آئی ٹرپل ای” کے نائب صدر برائے تکنیکی سرگرمیاں (وائس پریزیڈنٹ ٹیکنیکل ایکٹیویٹیز) ہیں۔ لیکن جب ان کے ساتھ میری میٹنگ ہوتی ہے اور میں ان سے سوالات کرتا ہوں تو میرے آدھے سوالوں پر وہ کندھے اچکا کر مزے سے کہہ دیتے ہیں “آئی ڈونٹ نو” (میں نہیں جانتا)۔


ایک مرتبہ ایک شخص چھ ماہ کی مسافت طے کر کے امام مالک رحمہ الله کے پاس آیا اور ان کے آگے ۴۰ سوال پیش کئے۔ امام مالک نے ان میں سے صرف چار کا جواب دیا اور باقی ۳۶ کے بارے میں کہا “لا ادری” (میں نہیں جانتا)۔ وہ شخص حیرت زدہ ہو کر رہ گیا اور بولا میں ان ۳۶ سوالوں کے متعلق اپنے لوگوں کو کیا بتاؤں؟ امام مالک نے فرمایا کہ تم لوگوں کو بتا دو کہ مالک نے کہا ہے لاادری! لاادری! لاادری! (تین مرتبہ دہرایا)


امام ابن عبدالبر رحمہ الله کی کتاب الانتقاء فی فضائل الائمة الثلاثة الفقہاء میں امام مالک رحمہ الله کا یہ قول نقل ہوا ہے:

“میں نہیں جانتا” کہنا عالم کی ڈھال ہے۔ اگر وہ اسے نیچے رکھ دے گا تو اس کی بات پر حملہ کیا جائے گا۔