الله تعالٰی کی تعریف میں بخل کیوں؟




ایک بات میں کافی عرصے سے نوٹ کر رہا ہوں۔ ہمارے ہاں الله تعالٰی کا ذکر اس ادب و احترام سے نہیں کیا جاتا جس ادب و احترام سے رسول الله صلی الله علیه وسلم کا کیا جاتا ہے۔
۔
جب رسول کریم صلی الله علیه وسلم کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے نام کے ساتھ صلوۃ و سلام کہا جاتا ہے، لاحقے لگائے جاتے ہیں اور ان کا ذکر ہمیشہ جمع کے صیغے میں ہوتا ہے (کہتے ہیں، کرتے ہیں وغیرہ)۔
۔
لیکن جب الله تعالٰی کا ذکر کیا جاتا ہے تو اکثر اوقات ان کے نام کے ساتھ کوئی لاحقہ (تعالٰی، عزوجل، جل جلالہ وغیرہ) نہیں لگایا جاتا بلکہ خالی الله کہہ دیا جاتا ہے۔ اور اکثر ان کے لئے جمع کا صیغہ بھی نہیں لگایا جاتا بلکہ صیغہ واحد لگانا کافی سمجھا جاتا ہے (کہتا ہے، کرتا ہے وغیرہ)۔
۔
یہ معمول میں نے صرف عوام میں ہی نہیں بلکہ بڑے بڑے علماء میں بھی دیکھا ہے۔ اور مجھے اس کی کوئی معقول وجہ سمجھ نہیں آتی۔
۔
اگر میں رسول کریم صلی الله علیه وسلم کو صرف ان کے نام سے پکاروں، ساتھ کوئی لاحقہ نہ لگاؤں اور صیغہ واحد استعمال کروں تو اسے سخت بے ادبی اور گستاخی سمجھا جائے گا۔ لیکن وہ الله تعالٰی جن کے لئے تمام حمد و ثناء اور تعریفیں ہیں، جو تمام جہانوں کے خالق، مالک اور رب ہیں، ان کی تعریف کرنے اور ادب دکھانے میں ہم بخل کر جاتے ہیں اور اسے کوئی معیوب نہیں سمجھتا۔
۔
وَمَا قَدَرُواْ ٱللَّهَ حَقَّ قَدۡرِهِ (الانعام: ۹۱)
اور ان لوگوں نے الله تعالیٰ کی ویسی قدر نہیں کی جیسی قدر کرنا ان کا حق تھا۔
۔
ایسا کیوں ہے؟ اس کی کوئی معقول وجہ آپ کے ذہن میں آتی ہو تو مجھے ضرور بتائیے گا۔
۔
نوٹ:
یہ تحریر دلیل ڈاٹ پی کے پر ۲۳ ستمبر ۲۰۱۹ء کو شائع ہو چکی ہے۔
https://daleel.pk/2019/09/23/112827