کچھ لوگ مسلم حکمرانوں کی حرکتیں دیکھ کر کہتے ہیں کہ مسلم امہ ختم ہو چکی۔
یاد رکھیں کہ امت حکمرانوں سے نہیں بلکہ عوام سے بنتی ہے۔ مسلم امت اس وقت
بھی قائم تھی جب ہم پر غیر مسلم سلطنتیں حکومت کرتی تھیں اور آج بھی قائم
ہےجب ان استعماری طاقتوں کے اشاروں پر ناچنے والے ہم پر حکومت کرتے ہیں۔
یہ کسی بادشاہ، کسی صدر اور کسی وزیر اعظم کی امت نہیں بلکہ رسول الله صلی
الله علیه وسلم کی امت ہے، جن کا فرمان ہے کہ تمام مسلمان ایک جسم کی
مانند ہیں، اگر اس کے ایک حصے میں تکلیف ہوتی تو پورا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے۔
آج بھی اس امت کی ایک کثیر تعداد ان لوگوں پر مشتمل ہے جو کشمیر، فلسطین، افغانستان، شام، عراق اور برما کے مسلمانوں کے دکھ درد کو محسوس کر کے تڑپ اٹھتے ہیں۔ جب تک یہ احساس زندہ ہے، امت مسلمہ قائم و دائم ہے۔ اور ان شاء الله یہ احساس تا قیامت قائم رہے گا۔