حضرت محمد صلی الله علیه وسلم کو آخری رسول ماننے کا ایک منطقی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اب قیامت تک لوگوں کی فلاح اور نجات کا ذریعہ صرف اس شریعت کی پیروی میں ہے جو حضور لے کر آئے تھے۔ اور یہ شریعت قیامت تک تبدیل نہیں ہو سکتی۔
جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ۱۴۰۰ سال گزرنے کی وجہ سے زمانے میں جو تبدیلیاں آئی ہیں ان کی وجہ سے شریعت قابلِ عمل نہیں رہی تو درحقیقت یہ لوگ ختمِ نبوت کا انکار کر رہے ہیں اور ایک نئے رسول کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ان کو اس نئے زمانے کے مطابق ایک نئی شریعت لا کر دے۔ ۱۴۰۰ سال کیا ۱۴۰۰۰ سال بھی گزر جائیں تب بھی شریعت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں کیونکہ اب کسی رسول کا آنا ممکن نہیں۔
یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ شریعت سے مراد وہ احکام ہیں جو قرآن، سنت اور اجماع سے ثابت ہیں۔ کسی عالمِ دین کے انفرادی قیاس اور اجتہاد کو شریعت کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ۱۴۰۰ سال گزرنے کی وجہ سے زمانے میں جو تبدیلیاں آئی ہیں ان کی وجہ سے شریعت قابلِ عمل نہیں رہی تو درحقیقت یہ لوگ ختمِ نبوت کا انکار کر رہے ہیں اور ایک نئے رسول کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ان کو اس نئے زمانے کے مطابق ایک نئی شریعت لا کر دے۔ ۱۴۰۰ سال کیا ۱۴۰۰۰ سال بھی گزر جائیں تب بھی شریعت میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں کیونکہ اب کسی رسول کا آنا ممکن نہیں۔
یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ شریعت سے مراد وہ احکام ہیں جو قرآن، سنت اور اجماع سے ثابت ہیں۔ کسی عالمِ دین کے انفرادی قیاس اور اجتہاد کو شریعت کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہئے۔