علم کی حدود


آج کل ایسے کئی کلپ گردش کر رہے ہیں جن میں کسی عالم نے مروجہ سائنس کو رد کرتے ہوئے زمین کو ساکن قرار دیا ہوا ہے۔ ان وڈیوز پر ہمارے سائنس سے واقف نوجوانوں کا ہنسنا قابل فہم ہے کہ جو شخص بھی تھوڑی سائنس پڑھ لے اسے یہ باتیں مزاحیہ ہی لگیں گی۔ مجھے یہ محسوس ہوا ہے کہ ہمارے یہ علماء سائنس کی بنیادی معلومات بھی زیادہ نہیں رکھتے۔وہ جو باتیں کر رہے ہیں اور اپنے تئیں دلائل دے رہے ہیں وہ غالبأ یونانی فلسفہ و منطق کی بنیاد پر ہیں جن کی مروجہ سائنس میں کوئی اہمیت نہیں۔


دوسری طرف جب ہمارے سائنس کے لوگ مذہب پر طالع آزمائی کرتے ہیں اور نت نئے نتیجے نکالتے ہیں تو پھر مدارس کے نوجوان ان پر ہنستے نظر آتے ہیں کیونکہ انہیں صاف معلوم ہو جاتا ہے کہ ایسی بات کرنے والا شخص مذہب سے کس قدر لاعلم ہے اور اس کے نکالے ہوئے نتیجے کتنے بچگانہ اور مزاحیہ ہیں۔


سبق کی بات اس میں یہ ہے کہ جن معاملات کا علم نہ ہو ان میں ہمیں اپنی رائے نہیں دینی چاہئے، کجا یہ کہ اس علم کے مروجہ فہم کو رد کر کے ایک نئی فکر دینے کی کوشش کی جائے۔ ہمیں اپنے علم کی حدود سے واقف ہونا چاہیَے۔ جن علوم میں ہمیں مہارت نہیں، ان کے بارے میں کچھ سیکھنے کے لیَے ان علوم کے ماہرین سے رجوع کرنا چاہیے۔