.
In the Quran, I have noticed a consistent analogy of water with the revelation.
.
Allah Almighty sends down water from the sky like. This water revives the Earth that was getting dead and barren, quenches thirst of the people and grows all kinds of trees and crops.
.
Similarly, Allah Almighty sent down revelation from the sky. This revelation revives the hearts that were becoming dead inside, gives ample guidance to those who have a thirst for guidance and knowledge and creates societies where Allah is remembered continuously and where He is the supreme authority.
.
Our physical health starts to deteriorate without water, and our spiritual health starts to deteriorate without the revelation.
.
So whenever Allah mentions water coming down from the sky in the Quran, think about this analogy. Think how often do we drink water everyday and then wonder how often do we recite the revelation everyday? Do we even feel the thirst for guidance like we feel the thirst for water??
.
.
Allah Almighty sends down water from the sky like. This water revives the Earth that was getting dead and barren, quenches thirst of the people and grows all kinds of trees and crops.
.
Similarly, Allah Almighty sent down revelation from the sky. This revelation revives the hearts that were becoming dead inside, gives ample guidance to those who have a thirst for guidance and knowledge and creates societies where Allah is remembered continuously and where He is the supreme authority.
.
Our physical health starts to deteriorate without water, and our spiritual health starts to deteriorate without the revelation.
.
So whenever Allah mentions water coming down from the sky in the Quran, think about this analogy. Think how often do we drink water everyday and then wonder how often do we recite the revelation everyday? Do we even feel the thirst for guidance like we feel the thirst for water??
.
پانی اور وحی
قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہوئے مجھے بارہا یہ محسوس ہوتا ہے کہ پانی کے ذکر
میں اور وحی کے ذکر میں بہت مشابہت پائی جاتی ہے۔ اللہ تعالٰی پانی کو
آسمان سے نازل فرماتے ہیں۔ یہ پانی مردہ اور بنجر ہوتی زمین کو نئی جان
بخشتا ہے۔ لوگوں کی پیاس بجھاتا ہے۔ اور زمین سے طرح طرح کی نباتات اور پھل
پھول اگاتا ہے۔
۔
اسی طرح وحی کو بھی اللہ تعالٰی آسمان سے نازل فرماتے ہیں۔ یہ وحی لوگوں کے مردہ اور بنجر ہوتے ہوئے دلوں کو ایک نئی تازگی، ایک نئی زندگی بخشتی ہے۔ یہ حق کے متلاشیوں کی علم و ہدایت کی پیاس بجھاتی ہے اور انہیں درست رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ یہ ایسے معاشرے تخلیق کرتی ہے جہاں توحید کے برگ و بار پھلتے پھولتے ہی، جہاں اللہ تعالٰی کا کلمہ سب سے اونچا ہوتا ہے اور جہاں اللہ تعالٰی کا نظام قائم ہوتا ہے۔ پانی کے بغیر ہماری جسمانی حالت خراب ہونے لگتی ہے۔ اگر ہمیں زیادہ عرصہ پانی نہ ملے تو ہماری موت واقع ہو جاتی ہے۔ اسی طرح وحی کے بغیر ہماری روحانی حالت خراب ہونے لگ جاتی ہے اور وحی سے زیادہ عرصہ دور رہنے میں ہماری روحانی موت ہے۔
اب قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہوئے جب بھی پانی کے آسمان سے نازل ہونے کا تذکرہ آتا ہے، میرا ذہن اس مشابہت کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ ہم دن میں کتنی بار پانی پیتے ہیں؟ اور کتنی بار اللہ تعالٰی کا کلام پڑھتے ہیں؟ کیا ہمیں ہدایت کی طلب بھی اسی شدت سے محسوس ہوتی ہے جس شدت سے ہمیں پانی کی طلب ہوتی ہے؟؟
۔
اسی طرح وحی کو بھی اللہ تعالٰی آسمان سے نازل فرماتے ہیں۔ یہ وحی لوگوں کے مردہ اور بنجر ہوتے ہوئے دلوں کو ایک نئی تازگی، ایک نئی زندگی بخشتی ہے۔ یہ حق کے متلاشیوں کی علم و ہدایت کی پیاس بجھاتی ہے اور انہیں درست رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ یہ ایسے معاشرے تخلیق کرتی ہے جہاں توحید کے برگ و بار پھلتے پھولتے ہی، جہاں اللہ تعالٰی کا کلمہ سب سے اونچا ہوتا ہے اور جہاں اللہ تعالٰی کا نظام قائم ہوتا ہے۔ پانی کے بغیر ہماری جسمانی حالت خراب ہونے لگتی ہے۔ اگر ہمیں زیادہ عرصہ پانی نہ ملے تو ہماری موت واقع ہو جاتی ہے۔ اسی طرح وحی کے بغیر ہماری روحانی حالت خراب ہونے لگ جاتی ہے اور وحی سے زیادہ عرصہ دور رہنے میں ہماری روحانی موت ہے۔
اب قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہوئے جب بھی پانی کے آسمان سے نازل ہونے کا تذکرہ آتا ہے، میرا ذہن اس مشابہت کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔ میں سوچتا ہوں کہ ہم دن میں کتنی بار پانی پیتے ہیں؟ اور کتنی بار اللہ تعالٰی کا کلام پڑھتے ہیں؟ کیا ہمیں ہدایت کی طلب بھی اسی شدت سے محسوس ہوتی ہے جس شدت سے ہمیں پانی کی طلب ہوتی ہے؟؟
پسِ نوشت
یہ تحریر دلیل ڈاٹ پی کے پر ۹ اکتوبر ۲۰۱۹ء کو شائع ہو چکی ہے۔