ٹائفون ہاگیبِس کی وجہ سے اٹھنے والی مہیب لہریں میئے پریفیکچر کے ساحل پر (تصویر بشکریہ فرانک روبیچون، ای-پی-اے) |
ٹائفون ہاگیبِس آیا اور گزر گیا۔ ہم نے اس ٹائفون کا ایک ایک لمحہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ الحمدلله الله تعالٰی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم سب محفوظ رہے اور ہمیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ لیکن یہ طوفان میرے اوپر بہت گہرے اثرات چھوڑ گیا ہے۔ ۱۲ اکتوبر ۲۰۱۹ء کا دن، یعنی جس دن یہ طوفان جاپان سے گزرا ہے، میں کبھی بُھلا نہیں پاؤں گا۔
ٹائفون ہاگیبِس کیا تھا؟ یہ ایک ایسا مہیب طوفان تھا جس نےآدھے سے زیادہ جاپان کو بیک وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ جاپان کے ۴۷ پریفیکچر یعنی صوبے ہیں۔ ان ۴۷ میں سے ۱۲ پریفیکچروں میں انتہائی درجہ کی خطرے کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔ میرا پریفیکچر یعنی میاگی بھی ان بارہ میں شامل تھا [1]۔
جاپان میں ٹائفون آنا کوئی انہونی بات نہیں۔ ادھر ہر سال چھوٹے بڑے ٹائفون آتے رہتے ہیں۔ ٹائفون ہاگیبِس اس سال کا ۱۹واں ٹائفون تھا۔ محض ایک ماہ پہلے آنے والے ٹائفون فاکسائی نے ٹوکیو اور اس کے اطراف، خصوصأ چیبا پریفیکچر میں کافی تباہی مچائی تھی۔ اس طوفان نے بڑی تعداد میں کھمبوں کو اکھاڑ پھینکا تھا اور جگہ جگہ تاروں کا کنیکشن ٹوٹ گیا تھا۔ اس وجہ سے ۱۷۰،۰۰ سے زائد لوگ ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم ہو گئے تھے [2] اور ۹۰۰،۰۰۰ سے زائد لوگوں کے گھر بجلی منقطع ہو گئی تھی [3]۔ بعض مقامات پر کئی ہفتے بعد بھی بجلی بحال نہیں کی جا سکی تھی [2]۔
لیکن ہاگیبِس کی شدت اور حجم کے آگے فاکسائی کچھ بھی نہ تھا [4]۔ہاگیبِس جاپان میں اس صدی کا سب سے بڑا طوفان تھا۔ جاپانی میڈیا نے عوام کو ایک ہفتہ پہلے ہی اس کے متعلق خبردار کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس کا موازنہ ۱۹۵۸ء میں آنے والے کانوگاوا ٹائفون سے کیا جا رہا تھا جس میں ۱۲۰۰ افراد مارے گئے تھے [5][6]۔
ٹائفون ہاگیبِس کیا تھا؟ یہ ایک ایسا مہیب طوفان تھا جس نےآدھے سے زیادہ جاپان کو بیک وقت اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ جاپان کے ۴۷ پریفیکچر یعنی صوبے ہیں۔ ان ۴۷ میں سے ۱۲ پریفیکچروں میں انتہائی درجہ کی خطرے کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔ میرا پریفیکچر یعنی میاگی بھی ان بارہ میں شامل تھا [1]۔
جاپان میں ٹائفون آنا کوئی انہونی بات نہیں۔ ادھر ہر سال چھوٹے بڑے ٹائفون آتے رہتے ہیں۔ ٹائفون ہاگیبِس اس سال کا ۱۹واں ٹائفون تھا۔ محض ایک ماہ پہلے آنے والے ٹائفون فاکسائی نے ٹوکیو اور اس کے اطراف، خصوصأ چیبا پریفیکچر میں کافی تباہی مچائی تھی۔ اس طوفان نے بڑی تعداد میں کھمبوں کو اکھاڑ پھینکا تھا اور جگہ جگہ تاروں کا کنیکشن ٹوٹ گیا تھا۔ اس وجہ سے ۱۷۰،۰۰ سے زائد لوگ ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم ہو گئے تھے [2] اور ۹۰۰،۰۰۰ سے زائد لوگوں کے گھر بجلی منقطع ہو گئی تھی [3]۔ بعض مقامات پر کئی ہفتے بعد بھی بجلی بحال نہیں کی جا سکی تھی [2]۔
لیکن ہاگیبِس کی شدت اور حجم کے آگے فاکسائی کچھ بھی نہ تھا [4]۔ہاگیبِس جاپان میں اس صدی کا سب سے بڑا طوفان تھا۔ جاپانی میڈیا نے عوام کو ایک ہفتہ پہلے ہی اس کے متعلق خبردار کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس کا موازنہ ۱۹۵۸ء میں آنے والے کانوگاوا ٹائفون سے کیا جا رہا تھا جس میں ۱۲۰۰ افراد مارے گئے تھے [5][6]۔
اس سال کے ٹائفون نمبر ۱۵ (فاکسائی) اور ٹائفون نمبر ۱۹ (ہاگِبس) کا موازنہ |
ٹائفون ہاگیبِس، جاپان کی طرف بڑھتے ہوئے (تصویر بشکریہ ناسا) |
خطرے کو محسوس کرتے ہی حکومتِ جاپان نے فوری اقدامات کئے۔ جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی (جے-ایم-اے) شہریوں کی معلومات اور حفاظت کے لئے برابر ہدایات اور وارننگ جاری کرتا رہا اور اس کے سربراہ کی پریس کانفرنسز تمام ٹی وی سٹیشنوں پر چلتی رہی۔ جاپان کی ائیر لائنوں کی طرف سے ۱٦۰۰ سے زیادہ فلائٹس کینسل کی گئیں جس سے ۲۰۰،۰۰۰ سےزائد مسافر متاثر ہوئے[7]۔ جاپان ریلوے نے، ماسوائے چند ایک کے، تمام ٹرینیں کینسل کر دیں [8]۔ جاپان میں آج کل رگبی ورلڈ کپ ہو رہا ہے، اس ورلڈ کپ کے تین میچز کو بھی کینسل کرنا پڑا [9][10]۔ جبکہ میرے اپنے شہر سیندائی میں ہونے والی ایک میراتھن ریس کینسل ہوئی [10]۔ ہم سب کو کہا گیا کہ آپ ہفتے اور اتوار کے دن (یعنی۱۲ اور ۱۳ اکتوبر ۲۰۱۹ء) گھر کے اندر ہی رہیں اور اشد ضرورت کے علاوہ باہر نکلنے سے گریز کریں۔ ایسی وارننگز ملنے کے بعد سب نے بازاروں اور سپر مارکیٹوں کا رخ کیا اور ہفتے پھر کے لئے خوراک، پانی، ادویات اور روشنی کے لئے ٹارچ وغیرہ خرید لئے۔ یہان تک کہ دیکھتے ہی دیکھتے سٹور مکمل خالی ہو گئے۔ اب سب دم سادھے بیٹھے تھے اور طوفان کا انتظار کر رہے تھے۔
ایک سٹور جہاں طوفان آنے سے ایک دن پہلے ہی کھانے کی چیزوں کے ریک خالی ہو چکے ہیں |
خیر یہ طوفان آیا اور چشم فلک نے دیکھا کہ یہ کیا چیز تھی۔ اس طوفان نے جاپان کے کئی حصوں میں بارش کے گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ ہاکونے میں ۴۸ گھنٹے میں ۱۰۰۱ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی(آل ٹائم ریکارڈ)، ہِپو میں ۲۴ گھنٹے میں۵۸۸ ملی میٹر بارش ہوئی (آل ٹائم ریکارڈ) اور فُودائی میں۴۳۷ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی(آل ٹائم ریکارڈ)۔ ایدوگاوا میں ۱۵۸ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں (آل ٹائم ریکارڈ) جبکہ ٹوکیو میں ہوا کی رفتار ۱۴۹ کلومیٹر فی گھنٹہ تک رہی (اکتوبر ریکارڈ)۔ جاپان کے بہت سے علاقوں میں دو دن میں ہونے والی بارش پورے سال میں ہونے والی بارش کے ۴۰ فیصد تک تھی۔
ہاگیبِس نے جاپان کی تاریخ کے کئی ریکارڈ توڑ ڈالے |
رات نو بجے آنے والا ایمرجنسی الرٹ جس میں انخلاء کا حکم دیا گیا تھا |
اس الرٹ کا اردو میں ترجمہ کچھ یوں ہو سکتا ہے:
ایمرجنسی الرٹ
آفیشل انخلاء کا حکم
یہ سیندائی شہر (یعنی مقامی حکومت) ہے۔ ۱۲ اکتوبر رات ۹ بجے تودے گرنے (لینڈ سلائیڈ) کے انتہائی خطرے کی بنا پر ہم نے شہر بھر میں لینڈ سلائیڈ وارننگ لیول چار کر دیا ہے اور انخلاء کی ہدایات (ایمرجنسی) جاری کر دی ہے۔ اگر آپ خطرے والے علاقے میں ہیں تو برائے مہربانی ابھی کسی حفاظتی پناہ گاہ یا کسی مضبوط عمارت میں چلے جائیں۔ اگر باہر جانا زیادہ خطرناک ہو تو اپنے گھر کی دوسری منزل پر چلے جائیں۔ مزید تفصیلات کے لئے سیندائی شہر کی انخلاء کی ہدایات والی ویب سائٹ دیکھیں۔
سیندائی شہر (یعنی مقامی حکومت)
ایمرجنسی الرٹ
آفیشل انخلاء کا حکم
یہ سیندائی شہر (یعنی مقامی حکومت) ہے۔ ۱۲ اکتوبر رات ۹ بجے تودے گرنے (لینڈ سلائیڈ) کے انتہائی خطرے کی بنا پر ہم نے شہر بھر میں لینڈ سلائیڈ وارننگ لیول چار کر دیا ہے اور انخلاء کی ہدایات (ایمرجنسی) جاری کر دی ہے۔ اگر آپ خطرے والے علاقے میں ہیں تو برائے مہربانی ابھی کسی حفاظتی پناہ گاہ یا کسی مضبوط عمارت میں چلے جائیں۔ اگر باہر جانا زیادہ خطرناک ہو تو اپنے گھر کی دوسری منزل پر چلے جائیں۔ مزید تفصیلات کے لئے سیندائی شہر کی انخلاء کی ہدایات والی ویب سائٹ دیکھیں۔
سیندائی شہر (یعنی مقامی حکومت)
میرے پریفیکچر میاگی کے علاقے کاکُودا میں سیلف ڈیفینس فورس کے رضاکار ایک خاتون کو گھر سے انخلاء میں مدد دے رہے ہیں (تصویر بشکریہ کیودو، ریوٹرز) |
دریائے چِیکُوما کا وہ مقام جہاں حفاظتی بند ٹوٹا تھا اور سیلابی ریلا آبادی میں داخل ہوا تھا |
ناگانو پریفیکچر میں ایک عورت اپنا تباہ شدہ مکان دیکھ رہی ہے۔ (تصویر بشکریہ جے ہونگ، اے-پی) |
ایک شخص ناگانو کی ایک حفاظتی پناہ گاہ میں آرام کر رہا ہے (تصویر بشکریہ کِم ہُون، ریوٹرز) |
اس ایک دن میں کئی ایسے واقعات ہوئے جو یاد رکھے جانے کے قابل ہیں اور جن کا ذکر میں ضروری سمجھتا ہوں۔
ذکر ان تین پاکستانی دوستوں کا جو ایک اور دوست کی لی ہوئی ادھار کی رقم برستی بارش میں مجھے واپس کرنے آئے۔ میں نے انہیں بارہا کہا کہ مجھے آج ضرورت نہیں، ادھار بعد میں واپس کر دینا۔ لیکن وہ آئے اور کہا کہ مومن کی ایک زبان ہوتی ہے۔ ہم نے زبان دی تھی کہ پیسے آج واپس کریں گے لہذا آ گئے۔
میں نے اصرار کر کے انہیں کھانے پر روک لیا اور صبح تقریبا فجر تک وہ میرے پاس رہے۔ یہ محفل بڑی پر لطف ثابت ہوئی اور ہم نے بہت سے موضوعات پر گفتگو کی، سنجیدہ بھی اور فکاہیہ بھی۔ کچھ دیر کے لئے تو ہم یہ بھول ہی گئے کہ باہر طوفان آیا ہوا ہے۔ جب یاد آیا تو پرجوش جوانوں نے مشورہ دیا کہ باہر جا کر مشکل میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ انہیں بمشکل روکا گیا کہ تربیت نہ ہونے کے باعث مدد دینے کی نسبت مدد کی ضرورت پڑنے کا امکان کہیں زیادہ تھا۔
ذکر اس پاکستانی پروفیسر کا جو ٹوکیو میں رہتے ہیں۔ بچپن میں انہیں پولیو ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی ایک ٹانگ کمزور ہے اور وہ بیساکھی استعمال کرتے ہیں۔ جب طوفان نے خطرے کی حد کراس کر لی اور حکومتی اہلکار انہیں حفاظتی مرکز لے کر جانے کے لئے آئے تو انہوں نے ساتھ جانے سے انکار کر دیا اور الٹا رضاکارانہ سرگرمیوں میں شامل ہو گئے۔ پوری رات وہ مجھ سمیت پورے جاپان میں بکھرے پاکستانی طلباء کو فون کر کر کے ان کی خیریت دریافت کرتے رہے اور ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔
اور ذکر سیندائی مسجد کے اس کمیٹی ممبر کا جس نے قرآن کلاس ملتوی کرنے سے انکار کر دیا۔ ہر ہفتے کی شام مغرب کے بعد سیندائی مسجد میں قرآن کریم کی تجوید اور تفسیر کی کلاس ہوتی ہے اور عشاء کی نماز کے بعد کھانا دیا جاتا ہے۔ طوفان کی آمد کے پیشِ نظر جمعے کی شام تجویز دی گئی کہ کل کی کلاس ملتوی کر دی جائے۔ لیکن جب عشاء کے بعد میٹنگ ہوئی تو ان کمیٹی ممبر نے کلاس ملتوی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ انہیں بتایا گیا کہ طوفان اتنا شدید ہے کہ ہوائی جہاز، ٹرین سب کچھ روک دینے کا حکم آ گیا ہے اور سب کچھ بند ہو گا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اچھی بات ہے کہ باقی تمام سرگرمیاں بند ہیں، اب تو زیادہ لوگوں کو مسجد آنا چاہیے۔ انہیں صحیح مسلم کی حدیث دکھائی گئی جس میں طوفان میں لوگوں کو مسجد آنے سے روک دیا گیا تھا اور نماز گھر میں پڑھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک ایسی رات میں نماز کے لئے اذان دی کہ جس میں سردی اور ہوا چل رہی تھی تو انہوں نے فرمایا آگاہ ہو جاؤ کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھو پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مؤذن کو یہ کہنے کا حکم فرماتے جب رات سرد ہوتی اور بارش ہوتی، آگاہ ہو جاؤ کہ نماز اپنے گھروں میں پڑھو۔[14]
انہوں نے فرمایا کہ حدیث چھوڑو۔ یہ حدیث نماز کے بارے میں ہے، میں کسی کو نماز کے لئے آنے کا نہیں کہہ رہا بلکہ قرآن کلاس میں آنے کا کہہ رہا ہوں۔ ہم نےعرض کیا کہ نماز فرض ہے اور قرآن کلاس نفل۔ جب فرض کے لئے مسجد میں آنے سے روکا جا رہا ہے تو نفل کے لئے آنا چہ معنی دارد؟ لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوئے اور فرمایا کہ تم لوگوں نے نہیں آنا تو نہ آؤ، میں تمہیں مجبور تھوڑی کر رہا ہوں۔ جس نے آنا ہے آئے اور جس نے نہیں آنا نہیں آئے۔ غرض اس میٹنگ میں کوئی فیصلہ نہ ہو سکا اور طے یہ پایا کہ کل طوفان کی شدت دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ پھر ہمیں اگلی شام (یعنی طوفان والے دن) شام سات بجے اطلاع ملی کہ قرآن کلاس ملتوی کر دی گئی ہے، آپ سب لوگوں کو مطلع کر دیں۔ اس وقت جا کر ہم نے بالآخر مسجد کے فیس بک پیج پر قرآن کلاس کے ملتوی ہونے کا باضابطہ اعلان کیا۔
ذکر ان تین پاکستانی دوستوں کا جو ایک اور دوست کی لی ہوئی ادھار کی رقم برستی بارش میں مجھے واپس کرنے آئے۔ میں نے انہیں بارہا کہا کہ مجھے آج ضرورت نہیں، ادھار بعد میں واپس کر دینا۔ لیکن وہ آئے اور کہا کہ مومن کی ایک زبان ہوتی ہے۔ ہم نے زبان دی تھی کہ پیسے آج واپس کریں گے لہذا آ گئے۔
ع جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
میں نے اصرار کر کے انہیں کھانے پر روک لیا اور صبح تقریبا فجر تک وہ میرے پاس رہے۔ یہ محفل بڑی پر لطف ثابت ہوئی اور ہم نے بہت سے موضوعات پر گفتگو کی، سنجیدہ بھی اور فکاہیہ بھی۔ کچھ دیر کے لئے تو ہم یہ بھول ہی گئے کہ باہر طوفان آیا ہوا ہے۔ جب یاد آیا تو پرجوش جوانوں نے مشورہ دیا کہ باہر جا کر مشکل میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ انہیں بمشکل روکا گیا کہ تربیت نہ ہونے کے باعث مدد دینے کی نسبت مدد کی ضرورت پڑنے کا امکان کہیں زیادہ تھا۔
ہو صداقت کے لیے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے
اس محفل میں مجھے قائداعظم کی ایک تقریر کا وہ حصہ بار بار یاد آیا کہ "مسلمان! مصیبت میں! گھبرایا نہیں کرتا! ہمارے حوصلے بلند ہیں!!" [13]پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے
ذکر اس پاکستانی پروفیسر کا جو ٹوکیو میں رہتے ہیں۔ بچپن میں انہیں پولیو ہو گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی ایک ٹانگ کمزور ہے اور وہ بیساکھی استعمال کرتے ہیں۔ جب طوفان نے خطرے کی حد کراس کر لی اور حکومتی اہلکار انہیں حفاظتی مرکز لے کر جانے کے لئے آئے تو انہوں نے ساتھ جانے سے انکار کر دیا اور الٹا رضاکارانہ سرگرمیوں میں شامل ہو گئے۔ پوری رات وہ مجھ سمیت پورے جاپان میں بکھرے پاکستانی طلباء کو فون کر کر کے ان کی خیریت دریافت کرتے رہے اور ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔
ع ایسی چنگاری بھی یا رب، اپنی خاکستر میں تھی!
اور ذکر سیندائی مسجد کے اس کمیٹی ممبر کا جس نے قرآن کلاس ملتوی کرنے سے انکار کر دیا۔ ہر ہفتے کی شام مغرب کے بعد سیندائی مسجد میں قرآن کریم کی تجوید اور تفسیر کی کلاس ہوتی ہے اور عشاء کی نماز کے بعد کھانا دیا جاتا ہے۔ طوفان کی آمد کے پیشِ نظر جمعے کی شام تجویز دی گئی کہ کل کی کلاس ملتوی کر دی جائے۔ لیکن جب عشاء کے بعد میٹنگ ہوئی تو ان کمیٹی ممبر نے کلاس ملتوی کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ انہیں بتایا گیا کہ طوفان اتنا شدید ہے کہ ہوائی جہاز، ٹرین سب کچھ روک دینے کا حکم آ گیا ہے اور سب کچھ بند ہو گا ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اچھی بات ہے کہ باقی تمام سرگرمیاں بند ہیں، اب تو زیادہ لوگوں کو مسجد آنا چاہیے۔ انہیں صحیح مسلم کی حدیث دکھائی گئی جس میں طوفان میں لوگوں کو مسجد آنے سے روک دیا گیا تھا اور نماز گھر میں پڑھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک ایسی رات میں نماز کے لئے اذان دی کہ جس میں سردی اور ہوا چل رہی تھی تو انہوں نے فرمایا آگاہ ہو جاؤ کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھو پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مؤذن کو یہ کہنے کا حکم فرماتے جب رات سرد ہوتی اور بارش ہوتی، آگاہ ہو جاؤ کہ نماز اپنے گھروں میں پڑھو۔[14]
انہوں نے فرمایا کہ حدیث چھوڑو۔ یہ حدیث نماز کے بارے میں ہے، میں کسی کو نماز کے لئے آنے کا نہیں کہہ رہا بلکہ قرآن کلاس میں آنے کا کہہ رہا ہوں۔ ہم نےعرض کیا کہ نماز فرض ہے اور قرآن کلاس نفل۔ جب فرض کے لئے مسجد میں آنے سے روکا جا رہا ہے تو نفل کے لئے آنا چہ معنی دارد؟ لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوئے اور فرمایا کہ تم لوگوں نے نہیں آنا تو نہ آؤ، میں تمہیں مجبور تھوڑی کر رہا ہوں۔ جس نے آنا ہے آئے اور جس نے نہیں آنا نہیں آئے۔ غرض اس میٹنگ میں کوئی فیصلہ نہ ہو سکا اور طے یہ پایا کہ کل طوفان کی شدت دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ پھر ہمیں اگلی شام (یعنی طوفان والے دن) شام سات بجے اطلاع ملی کہ قرآن کلاس ملتوی کر دی گئی ہے، آپ سب لوگوں کو مطلع کر دیں۔ اس وقت جا کر ہم نے بالآخر مسجد کے فیس بک پیج پر قرآن کلاس کے ملتوی ہونے کا باضابطہ اعلان کیا۔
قرآن کلاس ملتوی ہونے کے باضابطہ اعلان کا عکس |
اس طوفان نے مجھے یہ سوچنے پر بھی مجبور کیا ہے کہ انسان کتنا بیوقوف ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے بہت ترقی کر لی۔ چاند کے بعد اب مریخ تک بھی رسائی حاصل کر لی۔ ذرے کو پاش پاش کر کے توانائی حاصل کر لی۔ ہم نے فضا کو تسخیر کر کے پرندوں کی طرح اڑنا سیکھ لیا۔ جدید مواصلاتی نظام نے فاصلوں کا تصور مٹا دیا اوردنیا کو حقیقتًا ایک عالمی گاؤں (گلوبل ولیج) بنا دیا۔ لیکن اس ترقی سے حضرت انسان میں کچھ فخر و غرور اور نخوت بھی پیدا ہوئی اور اس ترقی کے نشے میں مست ہو کر ایک گروہ نے خدا کے وجود کا ہی انکار کر دیااور انسان کے مقتدر اعلٰی ہونے کا اعلان کر کے گویا خدائی کا دعوٰی کر دیا۔ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا۔
انسان بھول جاتا ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کی قدرت کے آگے کتنا مجبور کتنا لاچار ہے۔ ایک زلزلے کا جھٹکا، ایک سیلاب کا ریلا، ایک سمندری طوفان اور ایک آندھی کا بگولا انسان کو اس کی اوقات یاد دلا دینے کے لئے کافی ہے۔ انسان کی حیثیت محض اس دنیا میں ایک صارف کی ہے۔ وہ صرف الله تعالٰی کی دی ہوئی صلاحیتوں اور وسائل کو استعمال کرتا ہے۔انسان کبھی اس دنیا اور اس کے نظام پر غالب نہیں ہو سکتا۔ انسان کبھی کائنات کے تمام سربستہ رازوں سے واقف نہیں ہو سکتا۔ وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً۔
بلاشبہ تمام تعریفیں، تمام اقتدار اور تمام اختیار اللہ رب العزت کے ہی لئے ہیں جو تمام جہانوں کے خالق، مالک اور رب ہیں۔
ٹیکنالوجی کی بے بسی، ناگانو میں بُلٹ ٹرین ڈپو میں سیلابی پانی آ جانے کی وجہ سے ۱۲۰ ٹرینیں پانی میں ڈوب کر ناکارہ ہو گئیں (تصویر بشکریہ کیودو، ریوٹرز) |
حوالہ جات:
- Japan on highest alert as huge Typhoon Hagibis smashes into Tokyo area (2019, October 12), The Mainichi. Retrieved from https://mainichi.jp
- 33 Chiba local gov'ts report public info system damage from Typhoon Faxai: survey (2019, October 12), The Mainichi. Retrieved from https://mainichi.jp
- Victor D., Typhoon Faxai Batters Tokyo, Killing One (2019, September 9), The New York Times, Retrieved from https://www.nytimes.com
- People threatened by fierce Typhoon Hagibis in Japan advised to prepare for disaster, (2019, October 10), The Mainichi. Retrieved from https://mainichi.jp
- Rich M., Typhoon Hagibis Could Match Fury of 1958 Storm That Killed 1,200 in Japan (2019, October 11), The New York Times, Retrieved from https://www.nytimes.com
- Singh K., Factbox: By the numbers: Japan's Typhoon Hagibis compared to killer 1958 storm, The Reuters, Retrieved from https://www.reuters.com
- Curran A., Hundreds Of Japanese Flights Cancelled Due To Typhoon Hagibis, (2019, October 14), Retrieved from https://simpleflying.com
- Super Typhoon Hagibis forces Japan to cancel hundreds of flights and trains (2019, October 11), Retrieved from https://www.jrailpass.com
- Namibia v Canada match cancelled, Hanazono and Kumamoto matches go ahead (2019, October 13), Retrieved from https://www.rugbyworldcup.com
- Yamaguchi M., Super typhoon on track to drench Japan’s main island (2019, October 10), The Washington Post, Retrieved from https://www.washingtonpost.com
- Typhoon Hagibis aftermath, NHK World, Retrieved from https://www3.nhk.or.jp
- Typhoon Hagibis death toll rises as rescuers race against the clock to find survivors, (2019, October 15), The Japan Times, Retrived from https://www.japantimes.co.jp
- Quid-e-Azam’s Speech on 30th October 1947 in Lahore, Retrieved fromhttps://youtu.be
- Sahih Muslim, Book 6, Hadith 31. Retrieved from https://sunnah.com